یاد آؤں تو بس اتنی سی عنایت کرنا
اپنے بدلے ہوئے لہجے کی وضاحت کرنا
تم تو چاہت کا شاہکار ہوا کرتے تھے
کس سے سیکھا ہے یہ الفت میں ملاوٹ کرنا
ہم سزاؤں کے حقدار بنے ہیں کب سے
تم ہی کہہ دو کہ جرم ہے کیا محبت کرنا
تیری فرقت میں یہ آنکھیں ابھی تک نم ہیں
کبھی آنا میرے اشکوں کی زیارت کرنا
Search This Blog
Saturday, 24 January 2015
غزل یاد
Subscribe to:
Posts (Atom)